ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / مختلف مذاہب،ثقافتوں اورتہذیبوں کاگلدستہ ہے ہندوستان: لکھنو میں یک روزہ”تحفظ ہند وتحفظ اسلام کانفرنس“کاانعقاد

مختلف مذاہب،ثقافتوں اورتہذیبوں کاگلدستہ ہے ہندوستان: لکھنو میں یک روزہ”تحفظ ہند وتحفظ اسلام کانفرنس“کاانعقاد

Mon, 19 Dec 2016 20:20:19  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ19دسمبر(ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا) جمعیۃ القراء الہند کے زیر اہتمام یک روزہ”تحفظ ہند وتحفظ اسلام کانفرنس“کاانعقاد رائے اوماناتھ بلی آڈیٹوریم ہال،قیصرباغ،لکھنؤمیں منعقدہواجس میں لکھنؤ سمیت پورے ہندوستان سے اکابرین،علماء اورسیاست داں ودانشوران شریک ہوئے۔ اس عنوان کے تحت مسلمانوں کے موجودہ مسائل کاحل اور اس کا تدارک،اسلام اور دہشت گردی،۵۳۹۱ میں دئے گئے موجودہ سائمن کمیشن کی جانب سے ۳۳فیصد مسلم ریزرویشن کانفاذ،نکاح اورطلاق ثلاثہ،مسلمان اوردفعہ۱۴۳،مسلمانوں کی تعلیمی انحطاط پرحکومتوں کی بے توجہی کے موضوعات پرمفتیان کرام،علماء، قرا،مشہور ومعروف دینی ملی رہنما واسکالرس و سیاست دانوں نے خطاب کیا۔تحفظ ہند وتحفظ اسلام کانفرنس کی صدارت مولانا قاری یوسف عزیزی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض کفیل احمد ایڈوکیٹ نے انجام دئیے۔صدارتی خطاب میں مولانا قاری یوسف عزیزی نے کہا کہ آج پوری دنیا دہشت گردی کاشکار ہے اور اس سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔آج پوری دنیا میں دہشت گردی کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے کی ناپاک سازش ہورہی ہے۔حالانکہ اسلام امن قائم کرنے کا پیغام دیتا ہے مگر اس کانفرنس اور مسلمانوں نے اپنے اعمال سے ثابت کیا ہے کہ وہ محب وطن ہیں دہشت گردیا غدارنہیں ہیں۔مولانا قاری یوسف عزیزی کہا کہ مسلمانوں پردہشت گردی کا بے بنیاد الزام ملک کی انتظامیہ لگانا بندکرے ہم اہلسنت و جماعت صوفی عقائد کے لوگوں نے آج سے کئی صدی پہلے جب دنیا کے نقشے پر دہشت گردی کا نا پاک منصوبہ بنایا جا رہا تھا تب سے آج تک ہم اسکی مخالفت کرتے چلے آرہے ہیں۔اس موقع پر صدر جلسہ نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ کی تمام کوششوں میں ہماری تنظیم ان کے ساتھ ہے۔ہندوستان تو ایک ایسا ملک ہے جہاں تمام مذاہب،تہذیبیں اورثقافتیں مل جل کر ایک ساتھ اس طرح رہتی ہیں گویا یہ تہذیبیں اورمذاہب نہ ہوکرپھولوں کاگلدستہ ہوں۔پروفیسرسراج  احمد،وائس چانسلر اولمپک یونیورسٹی نے کہا کہ اسلام دہشت گردی کا مخالف ہے وہ سچا مسلمان نہیں جو اسلام کے بتائے ہوئے راستے پرنہ چلے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑ کر اس عظیم مذہب کو بدنام کر نے کی مخالفین جو سازش رچ رہے ہیں اور اسکی آڑ میں بے گناہ مسلمانوں کو جیل کی سلاخو ں میں ڈال کر ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے یہ ہندوستان کے مستقبل کیلئے اچھا اشارہ نہیں ہے۔آج میں ان پرانی باتوں پر نہیں بلکہ مسلمانوں کے کچھ دوسرے مسائل پر گفتگو آپ لوگوں سے کرنا چاہتا ہوں،انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مین اسٹریم سے جوڑکر ان کو بہتر تعلیم سے مزین کیا جائے اور یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب مسلمانوں کو سائمن کمیشن کے ذریعے33فیصد ریزوریشن حاصل ہوگا۔اس طریقے سے مسلمان خود بخود ہر شعبے میں کامیاب وکامران ہوگا اور اس کو کسی کی ہمدردی کی ضرورت نہیں رہے گی۔کانفرنس کے دوران معروف شاعر بیکل اتساہی کوتعزیت پیش کرتے ہوئے دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،اس کے بعددعائیہ کلمات کے ساتھ ان کے مغفرت کی دعاکی گئی،اور اس موقع پر مولانا قاری یوسف عزیزی نے اردوزبان وادب کے فروغ پر بھی زور دینے کی پرزورآواز میں بات کی۔کانفرنس کے بیشتر علماء اور سیاست دانوں نے اس بات پر خصوصی زوردیا وراپنی تقاریر میں کہاکہ ہر ضلع انتظامیہ اور ہندوستان کی حکومت کا یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی ہندوستانی کو ملک کی بہتری اور اسکی حفاظت کے مد نظر کسی سے بھی پوچھ تاچھ کرنے کی غرض سے لے جا سکتی ہے لیکن یہ کام احسن طریقے سے بھی کیا جا سکتا ہے نہ کہ کسی شخص کو صرف شک کی بنیاد پر بدنام کرکے اس پر جھوٹا الزام لگا کر اس کے مستقبل کے ساتھ جو گھنونا کھیل کھیلا جا رہا ہے ہم اس کی پر زور مذمت کرتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جوبے گناہ مسلمان کو جو جیلوں میں بند ہے ان کو آزاد کیا جائے۔اور سبھی مقررین نے کہاکہ اس طرح کے اجلاس اور کانفرنسیں وقت کا تقاضہ ہیں مولاناقاری یوسف عزیزی مبارکباد کے لائق ہیں جو وہ  وقتاً فوقتاً اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کراتے رہتے ہیں۔ان کی کو ششیں اسی طرح جاری رہیں تو ان شاء اللہ اس کابہتر نتیجہ برآمد ہوگا۔مہمان خصوصی ومقرر خاص کے طور پرانیس انصاری محمدوسیم آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے صدر،ڈاکٹرمناعلوی،ریاستی وزیر،عثمان ایڈوکیٹ،کفیل احمدایڈوکیٹ،رفیع احمدصدر ناگرک ادھیکار پریشد،سمیع ایڈوکیٹ،شہزادہ منصور احمد،حاجی محمدفہیم صدیقی،صدر جنہت سنگھرش مورچہ،ضیاء اللہ صدیقی،جنرل سیکریٹری تنظیم محبان اردو۔اکبر علی،قمر،یسین علی عثمانی،محمدسراج انصاری،اسماء صدیقی،تسلیم رضا،زرینہ عثمانی،مناعلوی،سید حماد اشرف،محمدوسیم صدیقی،محمدعثمانی صدیقی،محمد حنیف،فرحت میاں،راشد علی مینائی،شاکر علی،نکہت فاطمہ،رئیس مینائی،طارق ہاشمی،لیاقت علی،بلند خان وغیرہ شریک ہوئے۔اور سبھی مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کے موجودہ مسائل پراز سر نو غور کرنا ہوگاورنہ ہم ۰۲ سال پہلے بھی وہی مسائل دیکھ رہے تھے اورآج بھی اورآئندہ ۰۲ سال بعدبھی ہم ہمیشہ اسی مسائل سے دوچار رہیں گے اسلئے ضروری ہے کہ کچھ مثبت سوچ کے ساتھ نئے پروگرام مرتب کئے جائیں تاکہ ملک کا مسلمان مین اسٹریم میں شامل ہوسکے۔
 


Share: